آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا
جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے
جون ایلیا غزل دیکھیے
اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر
کب پرند اڑ نہیں پاتے ہیں پروں کے ہوتے
جون ایلیا
اب تو اس کے بارے میں تم جو چاہو وہ کہہ ڈالو
وہ انگڑائی میرے کمرے تک تو بڑی روحانی تھی
tag icon انگڑائی
جون ایلیا غزل دیکھیے
بہت نزدیک آتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
جون ایلیا غزل دیکھیے
حاصل کن ہے یہ جہان خراب
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں
جون ایلیا غزل دیکھیے
حملہ ہے چار سو در و دیوار شہر کا
سب جنگلوں کو شہر کے اندر سمیٹ لو
جون ایلیا غزل دیکھیے
ہر شخص سے بے نیاز ہو جا
پھر سب سے یہ کہہ کہ میں خدا ہوں
جون ایلیا غزل دیکھیے
اک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال
جونؔ برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں
جون ایلیا غزل دیکھیے
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
جون ایلیا غزل دیکھیے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
tag icon زندگی
جون ایلیا غزل دیکھیے
کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا
tag icon شکوہ
جون ایلیا غزل دیکھیے
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے
tag icon دل
جون ایلیا غزل دیکھیے
کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے
جون ایلیا غزل دیکھیے
کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا
tag icon محبت, عشق, لَو
جون ایلیا غزل دیکھیے
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
جون ایلیا
میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے
اب بہت دیر میں آزاد کروں گا تجھ کو
جون ایلیا غزل دیکھیے
ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں
ہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا
جون ایلیا غزل دیکھیے
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
tag icon الوداع, موت
جون ایلیا غزل دیکھیے
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
tag icon خراج
جون ایلیا غزل دیکھیے
یہ وار کر گیا ہے پہلو سے کون مجھ پر
تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا
جون ایلیا غزل دیکھیے
Comments
Post a Comment